۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
آغا سعحب

حوزہ/ بین الاقوامی امور کے تجزیہ نگار و مبلغ اسلام نے کہا کہ رجب کے مہینے میں اللہ سبحان و تعالی کی طرف سے 99 فیصد سیل لگ گئی ہے بڑا بدنصیب ہے وہ انسان جو اس سیل کا فائدہ نہیں اٹھائے گا اور اللہ سبحان و تعالی کی راہ پر نکل پڑھنے کا ارادہ نہیں کرے گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رجب کا مہینہ توبہ نصوح کیلئے بہترین فرصت، گویا رجب کے مہینے میں اللہ سبحان و تعالی کی طرف سے 99 فیصد سیل لگ گئی ہے بڑا بدنصیب ہے وہ انسان جو اس سیل کا فائدہ نہیں اٹھائے گا اور اللہ سبحان و تعالی کی راہ پر نکل پڑھنے کا ارادہ نہیں کرے گا جس پر وہ نکل کر ایک قدم چل کر بے شمار قدموں کو طی کر کے بڑی منزلیں طی کرے گا اور آج توبہ نصوح کرکے مومنوں کے صف میں شامل ہو جائے گا جس کے بارے میں اللہ سبحان وتعالی سورہ تحریم کی آٹھویں آیت میں ضمانت دیتا ہے کہ ایسا درجہ ملے گا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور مومنوں کو شرمندگی نہیں اٹھانی پڑے گی یعنی اگر ہم اپنے گناہوں سے توبہ کرتے ہیں اللہ سبحان و تعالی ہمارے گناہوں کو ثوابوں میں بدل دے گا جس سے سب کو کمال مسرت حاصل ہوگی۔اس بات کا اظہار آغا سید عبدالحسین بڈگامی (آغا سعحب) نے ہرنارہ سوناواری میں دو مارچ کی شب کو ایک مجلس ترحیم میں خطاب کرتے کیا۔

مولانا موصوف نے سورہ تحریم کی آٹھویں آیت کی تشریح کرتے ہوئے بیان کیا کہ اللہ سبحان وتعالی کے دسترخوان پر دعوت کھانے کیلئے حاضر ہونے کیلئے رجب المرجب جو کہ سید اوصیای رسول اللہ امیرالمومنین علی ابن ابیطالب علیہم السلام کا مہینہ کہلاتا ہے اور نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مہینہ کہلانے والے شعبان المعظم میں داخلہ دلاتا ہے جس سے اللہ سبحان وتعالی کے دسترخوان ماہ مبارک رمضان کے فیوضات و برکات شامل حال ہو جاتے ہیں،اللہ سبحان و تعالی سے پختہ صلح اور دوستی کہ جسے توبہ نصوح کہتے ہیں کیلئے بہترین فرصت ہے۔ 

آغا سعحب نے رجب کے مہینے میں زیادہ سے زیادہ سورہ تحریم پڑھنے کی سفارش کرتے ہوئےکہا ؛ احادیث میں ملتا ہے کہ جو کوئی سورہ تحریم کی تلاوت کرتا رہے گا وہ توبہ نصوح  حاصل ہونے کے ساتھ ہی اس دنیا سے رخصت ہوگا۔

مبلغ اسلام آغا سعحب نے سورہ تحریم کی آٹھویں آیت کے پیغامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا؛ سورہ تحریم کی آٹھویں آیت میں ہمیں جہاں توبہ نصوح کرنے کیلئے بلایا ملتا ہے ساتھ یہ تربیت بھی ہو رہی ہے کہ بچھڑے ہوئے کو انتہائی کمال درجے کا لقب دے کر اپنی طرف دعوت دیں،اے صاحب ایمان کہہ کر اللہ سبحان و تعالی پکارتا ہے۔

بین الاقوامی صحافی اور مبلغ اسلام آغا سید عبدالحسین بڈگامی (آغا سعحب) نے" صاحب ایمان" خطاب کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مومن وہ کہلاتا ہےجسے اللہ سبحان و تعالی پر بھی ایمان ہو اور نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بھی، نیز آنحضرت کے اوصیای علیہم السلام پر بھی یعنی پورے قرآن پر ایمان ہو، جبکہ مسلمان کہلانے کیلئے توحید، نبوت اور قیامت کی شہادت دینا کافی ہے اسطرح ہر مومن مسلمان ہے لیکن ہر مسلمان مومن نہیں ہے اور اللہ نے انسان کو زمین پر مسلمان بن کر مومن مرکے حیات ابدی حاصل کرنے کیلئے بھیجا ہے اور یہ تین مہینے رجب ، شعبان اور رمضان مومن بننے کا مفت اور آسان تربیت گاہ ہے۔

آغا سعحب نے دعای رجب کے اس فقرے "یا من یعطی الکثیر بالقلیل" (معمولی وظیفہ انجام دینے کے بدلے میں بہت زیادہ انعامات دینے والے میرے اللہ) کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہا کہ؛ گویا رجب کے مہینے میں اللہ سبحان و تعالی  کی طرف سے 99 فیصد سیل لگ گئی ہے بڑا بدنصیب ہے وہ انسان جو اس سیل کا فائدہ نہیں اٹھائے گا اور اللہ سبحان و تعالی کی راہ پر نکل پڑھنے کا ارادہ نہیں کرے گا جس پر وہ نکل کر ایک قدم چل کر بے شمار قدموں کو طی کر کے بڑی منزلیں طی کرے گا اور آج توبہ نصوح کرکے مومنوں کے صف میں شامل ہو جائے گا جس کے بارے میں اللہ سبحان وتعالی سورہ تحریم کی آٹھویں آیت میں ضمانت دیتا ہے کہ ایسا درجہ ملے گا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور مومنوں کو شرمندگی نہیں اٹھانی پڑے گی یعنی اگر ہم اپنے گناہوں سے توبہ کرتے ہیں اللہ سبحان و تعالی ہمارے گناہوں کو ثوابوں میں بدل دے گا جس سے سب کو کمال مسرت حاصل ہوگی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .